عناوین حدیث (وہ تمام عناوین جو حدیث کی پہچان کیلئے استعمال ہوتے ہیں)

 

حجة الاسلام والمسلمین سید جواد بنی سعید
خلاصہ:
کلمات کلیدی:
خداوند عالم کے نام اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور ائمہ معصومین (علیہم السلام) پر درود و سلام کے ساتھ شروع کرتا ہوں ۔
آپ کے ہاتھوں میں جو مقالہ ہے وہ عناوین احادیث کی پہچان کا خلاصہ ہے جس سے شناخت احادیث اور رجال کی تحقیق کا مطالعہ کرتے وقت استفادہ کیا جاسکتا ہے اور کام کو آسان کرسکتا ہے ”گر قبول افتد زہے عز و شرف“۔
سید محمد جواد
تابستان ۳۷۳۱
مقدمہ :
عام طور سے روایوں کی شخصیت کے معتبر ہونے اور ان کے درمیان حدیث کے منتقل ہونے کے طریقہ کے ذریعہ احادیث کی تقسیم بندی ہوتی ہے ۔
اسی اعتبار کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے مرحلہ میں حدیث کو چار اصلی قسموں میں تقسیم کرتے ہیں :
۱۔ حدیث صحیح : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند امام معصوم (علیہ السلام) سے متصل ہو اور اس روایت کے تمام راوی عادل اوراثناعشری ہوں ۔
۲۔ حدیث حسن : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند امام معصوم (علیہ السلام) سے متصل ہو اور اس روایت کے تمام راویوں کی مدح وثنا کی گئی ہو اور وہ سب شیعہ اثناعشری ہوں ، لیکن ان کی عدالت کی وضاحت بیان نہ ہوئی ہو (یا یہ ہے کہ بعض روایوں (چاہے ایک ہی راوی ) ایسے ہوں اور باقی صحیح ہوں ) ۔
۳۔ اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند امام معصوم (علیہ السلام) سے متصل ہو اور اس روایت کے تمام راوی شیعہ اثناعشری نہ ہوں ، لیکن ثقہ ہوں (یا یہ ہے کہ بعض روایوں (چاہے ایک ہی راوی ) ایسے ہوں اور باقی صحیح یا حسن ہوں ) ۔
۴۔ حدیث ضعیف : اس روایت کو کہتے ہیں جس میں مذکورہ تینوں احادیث کے شرایط نہ پائے جاتے ہوں ۔ اور ان میں کوئی راوی فاسق یا مجہول الحال ہو۔
دوسرے مرحلہ میں احادیث کی تقسیم بندی گذشتہ اعتبار کے علاوہ دوسرے اعتبار پر بھی مبنی ہے جیسے ”لفظ“ و ” معنی“ ۔ ان اقسام کی وضاحت مندرجہ ذیل بیان ہو گی ۔
اس بات کی طرف توجہ ضروری ہے کہ اس تقسیم بندی میں بعض اقسام ،مذکورہ چار اقسام میں مشترک ہیں، یعنی چار قسموں میں سے بعض قسم یا پوری قسمیں ان عناوین سے متصف ہوسکتی ہیں اورضعیف سے مخصوص نہیں ہیں ۔
اور ان میں سے بعض ضعیف سے مخصوص ہیں یعنی فقط حدیث ضعیف ان عناوین سے متصف ہوسکتی ہیں ۔
مشترک اقسام :
۱۔ حدیث مسند : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے تمام راوی ، معصوم (علیہ السلام) تک ذکر ہوئے ہوں ۔
۲۔ حدیث متصل ،موصول : اس روایت کوکہتے ہیں جس کے راوی آپس میں متصل ہوں اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے سے پہلے والے راوی سے روایت کی ہو ، چاہے معصوم(علیہ السلام) تک پہنچی ہو یا معصوم تک نہ پہنچی ہو ۔
۳۔ حدیث مرفوع : اس روایت کوکہتے ہیں جس کی سند معصوم (علیہ السلام) تک پہنچی ہو چاہے اس کے تمام راوی ذکر ہوئے ہوں اور چاہے بعض راوی ذکر ہوئے ہوں۔
۴۔ حدیث معلق : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند کے شروع سے ایک یا چند راوی حذف ہوگئے ہوں (۱) ۔
۵۔ حدیث عالی : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند معصوم (علیہ السلام) سے متصل ہو نے کے ساتھ ساتھ قلیل الواسطہ ہو (یعنی سلسلہ سند میں اس کے راویوں کی تعداد کم ہو
۶ ۔ حدیث نازل : اس روایت کو کہتے ہیں جو حدیث عالی کے برخلاف ”کثیر الواسطہ “ ہو (یعنی سلسلہ سند میں اس کے روایوں کی تعداد زیادہ ہو ) ۔
۷ ۔ حدیث مسلسل : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے تمام راوی سند کے آخیر تک پے در پے ایک صفت یا ایک حالت پر ہوں (۲) ۔
۸۔ حدیث مفرد : اس حدیث کو کہتے ہیں جس کو صرف ایک شخص یا ایک گروہ اور خاص مذہب نے روایت کی ہو ۔
۹۔ حدیث غریب : اس روایت کوکہتے ہیں جس کے متن یا سند کو صرف ایک یا دو روایوں نے نقل کیا ہو (۳) ۔
۱۰ ۔ حدیث غریب لفظا : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے متن میں (لغوی) الفاظ دشوار ہوں اور فہم و تفہیم سے دور استعمال ہوئے ہوں ۔
۱۱۔ حدیث مشکل : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے (اصطلاحی الفاظ) دشوار ہوں اوراس کے معنی فقط اہل فن جانتے ہوں یا اس کے مطالب بہت سنگین ہوں جس کو ہر شخص نہ سمجھ سکے ۔
۱۲ ۔ حدیث شاذ یا نادر : اس روایت کو کہتے ہیں کہ جسے ثقہ شخص نے نقل کیا ہو اور ایک جماعت کے نقل کرنے کے برخلاف ہو اوراس کی ایک سے زیادہ اسناد نہ ہوں ۔
۱۳ ۔ حدیث محفوظ : اس مشہور روایت کو کہتے ہیں جس کے مقابلہ میں حدیث شاذ ہو ۔
۱۴ ۔ حدیث منکر ، یا مردود : اس روایت کو کہتے ہیں جسے غیرثقہ راوی نے نقل کیا ہو اور جماعت کے نقل کرنے کے برخلاف ہو اور اس کی ایک سے زیادہ اسناد نہ ہوں ۔
۱۵۔ حدیث معروف : اس مشہور حدیث کو کہتے ہیں جس کے مقابلہ میں کوئی حدیث منکر ہو۔
۱۶ ۔ حدیث مکاتب : اس حدیث کو کہتے ہیں جو معصوم (علیہ السلام) کی کتابت کو حکایت کرتی ہو چاہے اس کوانہوں نے خود سے لکھا ہو یا کسی سوال کے جواب میں لکھا ہو ۔
۱۷ ۔ حدیث مصحف : اس روایت کوکہتے ہیں جس کی سند یا متن کے بعض الفاظ ان الفاظ سے تبدیل ہوگئے ہوں جو اصلی الفاظ سے بہت زیادہ شباہت رکھتے ہیں (۴) ۔
۱۸۔ حدیث الموٴتلف والمختلف : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند میں دو یا اس سے زیادہ نام پائے جاتے ہوں جو تحریر کے اعتبار سے موافق اور بولنے کے اعتبار سے مخالف ہوں (۵) ۔
۱۹۔ حدیث مشترک : اس روایت کو کہتے ہیں جس کا ایک راوی یا بہت سے راوی ثقہ اور غیر ثقہ میں مشترک ہوں ۔
۲۰ ۔ حدیث مدرج : اس روایت کو کہتے ہیں جس میں بعض راویوں کا کلام بھی درج ہو اور یہ گمان کیا جائے کہ یہ حدیث کا جزو ہے (۷) ۔
۲۱ ۔ حدیث مزید : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے متن یا سند میںکوئی کلمہ تمام احادیث کے اوپر زائد ہو جو اس کے ہم معنی ہو ۔
۲۲ ۔ حدیث مشہور : اس روایت کوکہتے ہیں جو اہل حدیث کے درمیان شایع ہو اور اہل حدیث کی ایک بہت بڑی جماعت نے اس کو نقل کیا ہو (۸) ۔
۲۳ ۔ حدیث معنعن : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے راویوں کے درمیان حرف (عن) کا فاصلہ ہوگیا ہو (۹) ۔
۲۴ ۔ حدیث متفق و مفترق : اس روایت کو کہتے ہیں کہ جس کے بعض راویوں اور ان کے والد کے نام ایک جیسے ہوں اور ان کی شخصیت جدا ہوں (۱۰) ۔
۲۵ ۔ حدیث مشتبہ مقلوب : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند میں اشتباہ میں ہو، یعنی دو راویوں میں سے ایک راوی کا نام دوسرے راوی کے والد کے نام کی طرح ہو اور دوسرے کا نام پہلے کے والد کے نام کی طرح ہو اور یہ دونوں جابجا ہوگئے ہوں (۱۱) ۔
۲۶ ۔ حدیث روایة الاقرن : اس روایت کو کہتے ہیں جس میں راوی اور مروی عنہ ، عمر، اسناد اور مشایخ سے حدیث اخذ کرنے میں ایک دوسرے کے مقارن ہوں۔
۲۷۔ حدیث مدبج : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے راوی اور مروی عنہ مقارن نے ایک دوسرے سے روایت کی ہو اور دونوں راوی بھی ہوں اور مروی عنہ بھی ہوں ۔
۲۸ ۔ حدیث روایة الاکابر عن الاصاغر : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے راوی مروی عنہ سے بڑے ہوں یا عمر میں یا استاتید و مشایخ سے اخذ کرنے یا علم میں یا زیادہ روایتیں بیان کرنے میں بڑے ہوں (۱۲) ۔
۲۹ ۔ حدیث السابق واللاحق : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے دو راوی روایت کو مشایخ سے اخذ کرنے میں مشترک ہوں لیکن ایک کی موت دوسرے کی موت پر مقدم ہو ۔
۳۰ ۔ حدیث مختلف : ان دو روایتوں کو کہتے ہیں جو ظاہری طور پر ایک دوسرے سے متضاد ہوں چاہے ان میں جمع ہونے کی صلاحیت پائی جاتی ہو یا نہ پائی جاتی ہو۔
۳۱ ۔ حدیث مقبول : اس روایت کو کہتے ہیں جس کو قبول کرلی گئی ہو اور اس کے مضمون پراس کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کی طرف توجہ کئے بغیر عمل کیا جاتا ہو۔
۳۲ ۔ حدیث ناسخ و منسوخ : اس روایت کو کہتے ہیں اگر کوئی ایسی حدیث وارد ہو جو پہلے والی حدیث کے حکم کوختم کردیتی ہوتو اس حدیث کو ناسخ اور پہلی والی حدیث کو منسوخ کہتے ہیں (۱۳) ۔
۳۳ ۔ حدیث محکم : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے معنی کو ترجیح دی گئی ہو اور جس کے ظاہر سے معنی سمجھے جاتے ہوں ۔
۳۴ ۔ حدیث متشابہ : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے معنی کو ترجیح نہ دی گئی ہو اور اس کے معنی قرینہ کے وسیلہ سے سمجھے جائیں ۔
۳۵ ۔ حدیث معتبر : اس روایت کو کہتے ہیں جس پر سب نے یا اکثر نے عمل کیا ہو ، یا اس کے معتبر ہونے پر دلیل قائم ہو ۔
۳۶ ۔ حدیث نص : اس روایت کو کہتے ہیں جس کو دلالت میں اپنے مقصوپر ترجیح حاصل ہو اور اس کا کوئی معارض نہ ہو ۔
۳۷۔ حدیث ظاہر : اس روایت کوکہتے ہیں جس کو دلالت میں اپنے مقصود پر دلالت ظنیہ حاصل ہو اوراس کے علاوہ کا احتمال دیا جائے ۔
۳۸ ۔ حدیث موٴول : اس روایت کو کہتے ہیں جس کا لفظ قرینہ کی وجہ سے معنای مرجوح پر حمل ہو ، چاہے وہ قرینہ عقلی ہو یا نقلی ہو ۔
۳۹۔ حدیث مجمل : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی دلالت اپنے مقصود پر ظاہر نہ ہو ۔
۴۰۔ حدیث مبین : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی دلالت اپنے مقصود پر واضح ہو ۔
۴۱ ۔ حدیث متفق علیہ : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے دو یا چند راویوں نے اس حدیث کو نقل کرنے اتفاق کرلیا ہو ۔
۴۲ ۔ حدیث مطروح : اس روایت کو کہتے ہیں جو دلیل قطعی کے مخالف ہو اور تاویل پذیر نہ ہو
۴۳۔ حدیث متروک : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے راوی پر جھوٹ بولنے کا الزام ہو اور یہ حدیث صرف اسی سے روایت ہوئی ہو اور معلوم قواعد کے مخالف ہو ۔
مخصوص اقسام
۱۔ حدیث موقوف مطلق : اس روایت کو کہتے ہیں جو معصوم (علیہ السلام) کے مصاحب سے نقل ہوئی ہواور اس کی سند بھی اسی مصاحب پر موقوف ہوجاتی ہو اور معصوم تک نہ پہنچتی ہو ۔
۲۔ حدیث موقوف مقید : اس روایت کو کہتے ہیں جو معصوم (علیہ السلام) کے مصاحب کے علاوہ کسی اور سے نقل ہوئی ہواور اس کی سند بھی اسی غیر مصاحب پر موقوف ہوجاتی ہو ۔
۳۔ حدیث مقطوع یا منقطع : اس حدیث کو کہتے ہیں جس کی سند تابعی پر ختم ہوتی ہو یا اس پر ختم ہوتی ہو جو تابعی کے حکم میں ہے ۔
۴ ۔ حدیث مضمر : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند کے آخر میں ضمیر ہو اور اس ضمیر کا معصوم (علیہ السلام) تک پلٹنے کا احتمال زیادہ ہو ۔
۵۔ حدیث معضل : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی رجال سند سے دو یا زیادہ افراد حذف ہوگئے ہوں ۔
۶۔ حدیث مرسل بمعنی اعم : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے تمام یا بعض راوی محذوف ہوں، چاہے وہ لفظ مبہم کے ذریعہ ہی کیوں نہ ذکر ہوے ہوں جیسے ”بعض اصحابنا “ (۱۴) ۔
۷۔ حدیث مرسل بمعنی الاخص : اس روایت کو کہتے ہیں جس کو تابعی ، بغیر واسطہ کے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرف نسبت دے ۔
۸ ۔ حدیث معلل (درایت) : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے متن یا سند میں کوئی دشوار خفی نکتہ پایا جاتا ہو جو حدیث کے ظاہر سے معلوم نہ دیتا ہو (۱۵) ۔
۹۔ حدیث مدلس : اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند میں موجود عیب مخفی طریقہ سے ظاہر ہوتا ہو (۱۶) ۔
۱۰۔ حدیث مضطرب : اس حدیث کو کہتے ہیں جس کے متن یا سند میںاختلاف پایا جاتا ہو ،اس طرح کہ ایک مرتبہ ایک طریقہ سے اور دوسری مرتبہ دوسرے طریقہ سے روایت ہوئی ہو
۱۱۔ حدیث مقلوب : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے بعض الفاظ جابجا ہوگئے ہوں ۔
۱۲۔ حدیث مجہول : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے بعض راویوں کے نام رجال کی کتابوں میں نقل ہوئے ہوں ، لیکن ان کی کوئی صفت بیان نہ ہوئی ہو(نہ مدح بیان ہوئی ہو اور نہ ذم) اور عقیدہ کے اعتبار سے بھی ان کی حالت معلوم نہ ہو ۔
۱۳۔ حدیث مہمل : اس روایت کو کہتے ہیں جس کے بعض راوی رجال کی کتابوں میں ذکر نہ ہوئے ہوں ۔
۱۴ ۔ حدیث قاصر : اس روایت کوکہتے ہیں جس کے تمام یا بعض راویوں کی مدح معلوم نہ ہو ، جبکہ باقی کا حال مرسل یا جہل ہو ۔
۱۵۔ حدیث موضوع : اس حدیث کو کہتے ہیں جو جعلی اور گڑھی ہوئی ہو اور یہ ضعیف کی بدترین قسم ہے ۔
ان ۱۵ قسموں کے ختم ہونے اور گذشتہ اقسام کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پورے مقالہ میں ۶۲ حدیث تحریر کی گئی ہیں ،امید ہے کہ قارئین محترم ان سے استفادہ کریں گے ۔
منابع و مآخذ:
حوالہ جات :
۱۔ اس نکتہ کی طرف توجہ ضروری ہے کہ اگر محذوف شناختہ شدہ ہو تو حدیث معلق ، صحیح میں داخل ہوجاتی ہے اور اگر محذوف شناختہ شدہ نہ ہو تو روایت، ضعیف میں داخل ہوجاتی ہے ۔
۲۔ مثلا سب قیام یا چلنے کی حالت میں ہوں یا یہ کہ سب نے ایک ہی صیغہ سے نقل کی ہو جیسے : سمعت فلان یقول سمعت فلانا ۔
۳۔ قابل توجہ ہے کہ اس ترتیب کے ساتھ غریب ، مفرد کا ایک جزء ہے ۔
۴۔ اس بات کی طرف بھی توجہ ضروری ہے کہ یہ شباہت کبھی ”خطی “ (تحریری) ہوتی ہے اور کبھی ”صوتی “۔ خطی جیسے ”ستاً“ کے بجائے ”شیئا ً“ ذکر ہوا ہو اور صوتی جیسے ”عاصم الاحوال“ کے بجائے ”واصل الاحدب“ ذکر ہوا ہو ۔
۵۔ جیسے : ”برید“ و ”یزید“یا ”خَیثَم“ اور ”خُثَیم“۔
۶۔ جیسے : (محمد بن قیس ) الاسدی، ”ثقہ“ اور (محمد بن قیس) ابواحمد ، ضعیف ۔
۷۔ مثلا راوی نے حدیث میں تفسیر یا وتفصیل کا اضافہ کیا ہو اور بعد میں یہ گمان کیا جائے کہ یہ وضاحت ، حدیث کے متن میں بیان ہوئی ہے (مُدرج المتن) ۔
۸۔ جیسے ”انما الاعمال بالنیات “ ۔
۹۔ اس نکتہ کی طرف توجہ ضروری ہے کہ معنعن میں اتصال کا بھی احتمال پایا جاتا ہے اور قطع کا بھی ۔ اگر راوی میں ملاقات کا امکان پایا جاتا ہو تو متصل اور اگر امکان نہ پایا جاتا ہو تو منقطع ہے ۔
۱۰۔ مثلا ایک روایت کی سند میں دو محمد بن عبداللہ ہوں ۔
۱۱۔ مثلا احمد بن محمد بن یحیی ”العطار القمی“ ، محمد بن احمد بن یحیی (صاحب نوادر) سے تبدیل ہوگیا ہو ۔
۱۲ ۔ مثلا صحابی کی روایت تابعی سے نقل ہوئی ہو ۔
۱۳۔ اس بات کی طرف توجہ ضروری ہے کہ نسخ کو تشخیص دینے کے طریقہ اجمالی طور پر مندرجہ ذیل ہیں : ۱۔ معصوم (علیہ السلام) سے نص۔ ۲۔ صحابی سے منقول۔ ۳۔ تاریخ ۔ ۴۔ اجماع ۔
۱۴۔ یہ فقہاء کی اصطلاح ہے ۔
۱۵۔ اس بات کی طرف توجہ ضروری ہے کہ اس حصہ میں معلل سے مراد وہی درایت کی اصطلاح ہے ورنہ فقہ کی اصطلاح میں معلل ضعیف سے مخصوص نہیں ہے ۔
۱۶۔ مندرجہ ذیل تین صورتیں ہیں :
۱۔ یعنی اس شخص سے روایت کرے جس سے ملاقات کی ہو، یا اس کا ہم عصر رہا ہو اور ایسی چیز کو اس سے سنا ہو جس سے وہم میں پڑنے کا شبہ ہو۔
۲۔ سند کے درمیان ایسے شخص کو حذف کردیا ہو جو ضعیف ہو یا اس کی عمر کم ہو تاکہ حدیث کو صحیح ظاہر کرے ۔
۳۔ ایسے شخص سے حدیث کو نقل کرے جس سے اس نے سنی ہو لیکن وہ چاہتا ہو کہ پہچانا نہ جائے ، لہذا اس کا اسم ظاہر نہیں کیا یا اس کا غیرمعروف نام، لقب یا کنیت کو بیان کیا ہے

No comments:

Post a Comment