امام رضا (ع) کا مصائب پڑھنا اور گریہ کرنے کے ثواب کو بیان کرنا


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ مَاجِيلَوَيْهِ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الرَّيَّانِ بْنِ شَبِيبٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الرِّضَا ع فِي أَوَّلِ يَوْمٍ مِنَ الْمُحَرَّمِ- فَقَالَ لِي يَا ابْنَ شَبِيبٍ أَ صَائِمٌ أَنْتَ فَقُلْتُ لَا فَقَالَ إِنَّ هَذَا الْيَوْمَ هُوَ الْيَوْمُ الَّذِي دَعَا فِيهِ زَكَرِيَّا ع رَبَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فَقَالَ‏ رَبِّ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعاءِ فَاسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ وَ أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَنَادَتْ زَكَرِيَّا وَ هُوَ قائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيى‏ فَمَنْ صَامَ هَذَا الْيَوْمَ ثُمَّ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ كَمَا اسْتَجَابَ لِزَكَرِيَّا ع ثُمَّ قَالَ يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنَّ الْمُحَرَّمَ هُوَ الشَّهْرُ الَّذِي‏ كَانَ‏ أَهْلُ‏ الْجَاهِلِيَّةِ فِيمَا مَضَى يُحَرِّمُونَ فِيهِ الظُّلْمَ وَ الْقِتَالَ لِحُرْمَتِهِ فَمَا عَرَفَتْ هَذِهِ الْأُمَّةُ حُرْمَةَ شَهْرِهَا وَ لَا حُرْمَةَ نَبِيِّهَا ص لَقَدْ قَتَلُوا فِي هَذَا الشَّهْرِ ذُرِّيَّتَهُ وَ سَبَوْا نِسَاءَهُ وَ انْتَهَبُوا ثَقَلَهُ فَلَا غَفَرَ اللَّهُ لَهُمْ ذَلِكَ أَبَداً يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ كُنْتَ بَاكِياً لِشَيْ‏ءٍ فَابْكِ لِلْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ع فَإِنَّهُ ذُبِحَ كَمَا يُذْبَحُ الْكَبْشُ وَ قُتِلَ مَعَهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ رَجُلًا مَا لَهُمْ فِي الْأَرْضِ شَبِيهُونَ وَ لَقَدْ بَكَتِ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَ الْأَرَضُونَ لِقَتْلِهِ وَ لَقَدْ نَزَلَ إِلَى الْأَرْضِ مِنَ الْمَلَائِكَةِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ لِنَصْرِهِ فَوَجَدُوهُ قَدْ قُتِلَ فَهُمْ عِنْدَ قَبْرِهِ شُعْثٌ غُبْرٌ إِلَى أَنْ يَقُومَ الْقَائِمُ فَيَكُونُونَ مِنْ أَنْصَارِهِ وَ شِعَارُهُمْ يَا لَثَارَاتِ الْحُسَيْنِ يَا ابْنَ شَبِيبٍ لَقَدْ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ ع أَنَّهُ لَمَّا قُتِلَ الْحُسَيْنُ جَدِّي ص مَطَرَتِ السَّمَاءُ دَماً وَ تُرَاباً أَحْمَرَ يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ بَكَيْتَ عَلَى الْحُسَيْنِ ع حَتَّى تَصِيرَ دُمُوعُكَ عَلَى خَدَّيْكَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ كُلَّ ذَنْبٍ أَذْنَبْتَهُ صَغِيراً كَانَ أَوْ كَبِيراً قَلِيلًا كَانَ أَوْ كَثِيراً يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ سَرَّكَ أَنْ تَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ وَ لَا ذَنْبَ عَلَيْكَ فَزُرِ الْحُسَيْنَ ع يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ سَرَّكَ أَنْ تَسْكُنَ الْغُرَفَ الْمَبْنِيَّةَ فِي الْجَنَّةِ مَعَ النَّبِيِّ وَ آلِهِ ص فَالْعَنْ قَتَلَةَ الْحُسَيْنِ يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ سَرَّكَ أَنْ تَكُونَ لَكَ مِنَ الثَّوَابِ مِثْلَ مَا لِمَنِ اسْتُشْهِدَ مَعَ الْحُسَيْنِ ع فَقُلْ مَتَى مَا ذَكَرْتَهُ‏ يا لَيْتَنِي كُنْتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزاً عَظِيماً يَا ابْنَ شَبِيبٍ إِنْ سَرَّكَ أَنْ تَكُونَ مَعَنَا فِي الدَّرَجَاتِ الْعُلَى مِنَ الْجِنَانِ فَاحْزَنْ لِحُزْنِنَا وَ افْرَحْ لِفَرَحِنَا وَ عَلَيْكَ بِوَلَايَتِنَا فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا تَوَلَّى حَجَراً لَحَشَرَهُ اللَّهُ مَعَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. الأمالي( للصدوق) ؛ النص ؛ ص129

ریان ابن شبیب کہتا ہے کہ میں ماہ محرم کے پہلے دن امام رضا(ع) کے پاس گیا تو امام نے مجھے فرمایا اے شبیب کے بیٹے کیا تم نے روزہ رکھا ہے ؟ ریان نے کہا نہیں۔ امام نے فرمایا کہ آج وہ دن ہے کہ حضرت زکریا نے خداوند سے دعا کی اور عرض کیا کہ خدایا مجھے نیک و پاک اولاد عطا فرما کیونکہ تو دعا کو سننے والا ہے۔ خدا نے اس کی  دعا کو قبول کیا اور فرشتوں سے کہا کہ زکریا کو کہ جو محراب عبادت میں کھڑا تھا اس کو یحیی کی بشارت دیں۔ جو بھی اس دن روزہ رکھے اور خدا کی عادت کرے اور دعا کرے تو خداوند اس کی دعا کو قبول کرتا ہے جس طرح کہ زکریا کی دعا کو قبول کیا۔ پھر امام نے کہا اے شبیب کے بیٹے محرم وہ مہینہ ہے کہ جس میں زمانہ جاہلیت کے لوگ ظلم و جنگ و قتل و غارت کو اس مہینے کے احترام کی وجہ سے حرام جانتے تھے لیکن اس امت نے اس مہینے کی اور رسول خدا کی حرمت کا کوئی خیال نہیں رکھا اور اس مہینے میں رسول خدا کی اولاد کو قتل کیا گیا اور ان کی خواتین کو اسیر کیا گیا اور اموال کو غارت کیا گیا۔ خداوند ہر گز اس گناہ کو معاف نہیں کرے گا۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم کسی چیز کے لیے گریہ کرنا چاہتے ہو تو امام حسین کے لیے گریہ کرو کہ گوسفند کی طرح ان کے سر کو بدن سے جدا کیا گیا اور ان کے خاندان کے اٹھارہ مردوں کو کہ روئے زمین پر انکی طرح کا کوئی نہیں تھا، ان کے ساتھ قتل کیا گیا۔ ان پر سات آسمانوں اور زمین نے گریہ کیا۔ ان کی نصرت کے لیے چار ہزار فرشتے زمین پر آئے لیکن انھوں نے دیکھا کہ ان کے آنے سے پہلے ان سب کو شھید کر دیا گیا تھا اور اب وہ غم کی حالت میں خاک آلود امام زمان کے ظھور تک امام حسین کی قبر کے کنارے رہیں گے اور امام کے ظھور کے بعد امام کی نصرت کریں گے اور ان کا نعرہ يا لثارات الحسين(ع) ہو گا۔

اے شبیب کے بیٹے میرے بابا نے اپنے اجداد سے نقل کیا ہے کہ جب امام حسین شھید کر دئیے گئے تو آسمان سے خون اور سرخ رنگ کی خاک برستی تھی۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم امام حسین پر گریہ کرو اور اشک تمہارے چہرے پر جاری ہو جائیں توخداوند تمہارے تمام چھوٹے بڑے کم زیادہ گناہوں کو معاف کر دے گا۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم چاہتے ہو کہ خدا سے اس حالت میں ملاقات کرو کہ تمہارے نامہ اعمال میں کوئی گناہ باقی نہ ہو تو امام حسین ک زیارت کرو۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم چاہتے  ہو کہ جنت میں رسول خدا کے ساتھ کمرے میں رہو تو امام حسین کے قاتلوں پر لعنت کیا کرو۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم چاہتے ہو کہ امام حسین کے ساتھ شھید ہونے کا ثواب حاصل کرو تو جب بھی امام حسین اور شھداء کربلاء کو یاد کرو تو کہو اے کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو مجھے بھی عظیم کامیابی حاصل ہو جاتی۔ اے شبیب کے بیٹے اگر تم ہمارے ساتھ جنت میں بلند درجات پر جانا چاہتے ہو تو ہمارے غم میں غمگین اور خوشی میں خوشحال ہوا کرو اور ہماری ولایت و امامت کے ساتھ ساتھ رہا کرو کیونکہ اگر انسان پتھر سے بھی محبت کرتا ہو تو خداوند قیامت کے دن اس انسان کو اس پتھر کے ساتھ محشور کرے گا۔

 

No comments:

Post a Comment