حضرت ادریس (علیہ السلام) کا آسمان پر جانا
اس روز حضرت ادریس نبی(علیہ السلام) کو آسمان پر اٹھالیا گیا، حضرت ادریس، حضرت آدم (علیہ السلام) کی وفات کے بعد دوسو سال تک رسالت پر مبعوث رہے ۔ آپ کوحکومت اورنبوت دونوں عطا کی گئی تھیں لیکن پھر بھی آپ مسجد سہلہ میں رہتے تھے، آپ پہلے شخص ہیں جنہوں نے سوئی سے لباس بنایا اور قلم سے لکھا اور دنیا میں بہت سے شہر وں کی بنیاد رکھی، مصرکے مغرب میں ”ہرمان“ کو آپ ہی نے تاسیس کیا تھا۔ یہ دو عظیم عمارتیں ہیں جس کی شکل چار مثلث پر مشتمل ہے ہر اضلاع کا دوسرے ضلع سے چار سو ہاتھ کا راستہ ہے اور ہر ایک کی بلندی چار سو ہاتھ ہے ، یہ عمارت چھے مہینہ میں تیار ہوئی تھی(۱)۔ ۱۔ وقایع الایام، ص۱۳۸
حضرت زکریا (علیہ السلام (پیغمبر بنی اسرائیل) کے کوئی اولاد نہیں تھی۔ ہمیشہ آپ خدا سے اولاد کی دعا کرتے تھے اور عرض کرتے تھے :پرودگارا! میری ہڈیاں کمزور اور میرے بال سفید ہوگئے، مجھے ایسا بیٹا عنایت فرما جو میرا اور آل یعقوب(علیہ السلام) کا وارث ہو۔ اس روز آپ کی دعا قبول ہوئی۔ خطاب ہوا: ائے زکریا ! آپ کو یحیی کی بشارت دیتے ہیں ،لیکن زکریا نے تعجب سے عرض کیا: میں بوڑھا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے، فرشتہ کے ذریعہ جواب آیا: یہ میرے لئے آسان ہے اور یحیی آپ کی بیوی”ایشاع“جو کہ حضرت مریم کی خالہ تھی ، نو رمضان المبار کو پیدا ہوئے ۔یحیی ،حضرت مریم بنت عمران کے خالہ زادتھے بعد میں حضرت یحیی(علیہ السلام) کو اپنے والد حضرت زکریا (علیہ السلام) سے بچپنے میں کتاب و حکمت میراث میں ملی، جیسا کہ خدا وند عالم فرماتا ہے : (یا یحیی خذ الکتاب بقوة و آتیناہ الحکم صبیا) (۱)۔ ۱۔ حوادث الایام، ص ۱۲۔
نجاشی کے لشکر کے ایک سردار ابرہہ نے شہر صنعا میں ایک بہت خوبصورت کلیسا (گرجا گھر)بنوایا اور اس کا نام قلیس رکھا، اور لوگوں کو خانہ کعبہ کی زیارت کرنے سے منع کرتا تھا اور کلیسا (گرجاگھر) کی زیارت کرنے کی دعوت دیتا تھا۔ مصر ی قبیلہ کا ایک عرب ، رات کو وہاں رہا اور اس گھر کے در و دیوار کو نجاست سے اس طرح آلودہ کیا کہ اس کی بو سے پورا گھر مہک رہا تھا۔
بعض مورخین نے لکھا ہے : اہل مکہ ، تجارت کی غرض سے حبشہ گئے اور عیسائیوں کے کلیسا (گرجا گھر)میں داخل ہوگئے اور کھانا بنانے کیلئے انہوں نے وہاں پر آگ جلائی اور اس آگ کو بغیر بجھائے وہاں سے چلے گئے ، ہوا چلنے سے وہ آگ سارے گرجا گھر میں پھیل گئی اور وہاں جو کچھ تھا سب جل کر خاک ہوگیا۔
اس کی خبر ابرہہ کو دی گئی ، ابرہہ نے ارادہ کیا کہ اس کا بدلہ لینے کیلے خانہ کعبہ کو خراب کرے گا۔ اس نے ایک لشکر تیار کیا اور نجاشی سے مدد مانگی ، اس نے اس کی مدد کیلئے بہت سے جنگی ہاتھی اور ایک بہت عظیم الجثہ ہاتھی اس کے لئے بھیجا۔
ابرہہ لشکر کے ساتھ پہلی محرم کو مکہ میں داخل ہوگیا۔ اس نے حکم دیا کہ مکہ کی چراگاہ میں جتنے بھی مویشی ہیں سب کو جمع کرکے ابرہہ کے لشکر میں لے آئیں(۱) ۱۔ حوادث الایام، ص ۱۱۔
پہلی محرم کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے مکہ کے اطراف سے زکات لینے کیلئے کچھ لوگوں کو بھیجا اور بعض علماء نے لکھا ہے کہ زکات کا حکم ماہ رمضان میں نازل ہوا (۱)۔ ۱۔ حوادث الایام، ص۱۳
ہجرت کے چھٹے (یا چوتھے) سال مدینہ منورہ کے اطراف کے قبائل بنام غطفان، بنی محارب، انمار اور ثعلبہ نے ارادہ کیا کہ مدینہ کا محاصرہ کرلیاجائے۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو اس بات کی خبر ملی ، آپ چار سو یا پانچ سو افراد کے لشکر کے ساتھ مدینہ سے باہر آئے ۔ دشمن نے اچانک اپنے آپ کو اسلام کے لشکر کے سامنے دیکھا تو فرار کرنے پر مجبور ہوگیا اور اطراف کے پہاڑوں میں پناہ لے لی اور ان کی عورتوں کو گرفتار کرلیا گیا ۔ لشکر اسلام تین دن تک وہاں رہا ، مسلمانوں کا فقط ایک شخص جو دشمن سے غافل ہو کر نماز میں مشغول ہوگیا تھا اس کے ایک کافر نے پے در پے تین تیر مارے جس کی وجہ سے وہ زخمی ہوگیا ۔ جب پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے ان کو فرار اور ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہوئے دیکھا تو واپس آگئے (۱)۔ ۱۔ حوادث الایام، ص۱۰۔
پہلی محرم کے اعمال
سورہ حمد کو سات مرتبہ پڑھنا (۱)۔ ۱۔ مفاتیح نوین، ص۵۷۹۔
امام رضا (علیہ السلام) سے روایت ہے کہ ”جو اس دن روزہ رکھے اور خداسے اپنی حاجت طلب کرے تو خدا اس کی دعا کو قبول کرے گا، یہ وہی روز ہے جس دن حضرت زکریا (علیہ السلام) نے خدا ند عالم سے اولاد کی دعا مانگی اور خدا نے ان کی دعا کوقبول کیا اور یحیی(علیہ السلام) کو عطا فرمایا (۴)۔ ۱۔ مفاتیح نوین، ص ۵۸۳۔
امام باقر (علیہ السلام) سے روایت ہے کہ جو بھی اس دن روزہ رکھے ، خدا اس کی دعا کو قبول کرتا جس طرح حضرت زکریا (علیہ السلام) کی دعا قبول تھی(۱)۔ ۱۔ عروة الوثقی، ج۲، ص ۲۴۳۔ وسائل الشیعہ ، ج۷، ص ۳۴۷۔
پہلی تاریخ کو دو رکعت نماز پڑھے ، پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد تیس مرتبہ سورہ توحید اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ قدر پڑھے اور نماز کے بعد خدا کی راہ میں صدقہ دے ، جو بھی یہ عمل انجام دے گا تو خدا وند عالم اس کو اس مہینہ میں تمام پریشانیوں سے محفوظ رکھے گا (۱)۔ ۱۔ مفاتیح نوین، ص ۵۸۳۔
حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) سے نقل ہوا ہے کہ رسول گرامی اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ) پہلی محرم کو دو رکعت نماز پڑھتے تھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد ہاتھوں کو بلند کرکے تین مرتبہ اس دعا کو پڑھتے تھے جو بحار الانوار کی ۹۵ویں جلد کے صفحہ نمبر ۳۳۳ پر اور کتاب اقبال الاعمال میں صفحہ نمبر ۵۵۳ پر بیان ہوئی ہے اور اس کی ابتداء اس طرح ہوتی ہے:
اللھم انت الالہ القدیم، و ھذہ سنة جدیدة، فاسئلک فیھا العصمة من الشیطان، والقوة علی ہذہ النفس الامارة بالسوء۔۔۔
”خدایا تو ازلی معبود ہے اور یہ نیا سال ہے ، اس نئے سال میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ شیطان کے شر سے محفوظ رکھ، اور اس نفس پر قوت کی توانائی عطا فرما جو برائی کا حکم دیتا ہے“۔(۲)۔ ۲۔ مفاتیح نوین، ص ۵۷۹۔
No comments:
Post a Comment