مصائب امام مظلوم حسن عسکری ۔ع

یہ حسن عسکری ۔ع کا جنازہ ہے ، زہر ہلاہل سے آپکا جسم مطہر متغیر ہے،
سامرہ میں لاش اطہر بحالت غریب الوطنی پڑی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔
ایک مسافرہ بیوہ اور جناب حکیمہ بنت امام جواد ۔ع کے سوا اور کوئی خاتون گھر میں اس نعش پر رونے والا نہیں ہے۔۔۔۔
اس مظلومیت پر اگر حضرت زھرا ۔ س اپنے سر پر
خاک ڈالیں اور وا حسناہ کی آواز سے گریہ کریں تو تعجب کی بات نہیں ہے ۔
آج زھرا مرضیہ ۔س۔ کے ایک اور لخت جگر کو زھر سے شہید کیا گیا ہے ، زہر کے اثرات سے مظلوم امام کے ناخنوں سے خون جاری ہے
اب کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کی شب زندہ دار امام میں قوت باقی نہیں رہی ہے،
اپنے جد حسن مجتبی ۔ع کی طرح کبھی اٹھتے ہیں کبھی ٹہلنے لگتے ہیں پہر بیٹھ جاتے ہیں اور زہر ہے کہ مسلسل اس کا اثر بڑھتا جارھا ہے
آخر وہ وقت آگیا جب اپنے لال کو بلایا ۔ پانچ سال کے امام زمان ۔ع آیے اور بابا نے اسرار امامت آپ کےحوالے کئے ۔
اہ اہ ۔۔۔
اس غربت کو دیکھ کر ملک و ملکوت روئے آسمان و زمین روئے ،
مھدی ع کے دل میں ایک اور غم کا اضافہ ہوگیا،
چہپ کر رورہے ہیں تاکہ آواز باھر نہ جائے کہ مبادا ایسا نہ ہو کہ دشمن اندر آکر چادر اور چار دیواری کی توہین نہ کرے کیونکہ حکم یہی تھا حکومت کی جانب سے کہ
کسی بھی مرد کی آواز ائے اگر تو اندر داخل ہوا جائے
مگر
سلام رے سید سجاد ع ! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مظلوم بابا پر کھل کر رو بھی نہ پاتے تھے مگر پشت پر درے بھی لگتے تھے ، گردن میں لنگر، پاؤں میں بیڑیاں ، ھاتھوں میں زنجیر ۔
سامنے بابا اور چچا اور شہیدوں کا سر پیچھے اور خانوادہ اطہر کا قافلہ ۔ اور قیادت شمر کے ہاتھوں میں،۔۔۔۔۔۔ اللہ اکبر !
اس غم نے زینب کبری ۔ع کے بال سفید کردیے ، جب ھند نے کہا کہ بی بی !
میں جس زینب ۔ع کو جانتی تھی اسکے بال سفید نہ تھے اور ان کی کمر خم نہ تھی
تو زینب ۔س بولیں
ہاں اے ھندہ!
عباس ۔ع کی مصیبت نے زینب ۔س کے سر کے بال سفید کردئے تو خامس آل عباء کی مصیبت نے زینب ۔ع کی کمر توڑ کر رکھ دی۔
عظم اللہ اجرکم یا صاحب الزمان
بچے تو اگلے برس ہم ہیں اور یہ غم پھر ہے​
جو چل بسے تو یہ اپنا “کلام” آخر ہے

No comments:

Post a Comment