حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی مناجات میں عرض کیا

 

یَا رَبِّ لِمَ فَضَّلْتَ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ(ص)عَلَى سَائِرِ الْأُمَمِ فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى فَضَّلْتُهُمْ لِعَشْرِ خِصَالٍ قَالَ مُوسَى وَ مَا تِلْکَ الْخِصَالُ الَّتِی یَعْمَلُونَهَا حَتَّى آمُرَ بَنِی إِسْرَائِیلَ یَعْمَلُونَهَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى الصَّلَاةُ وَ الزَّکَاةُ وَ الصَّوْمُ وَ الْحَجُّ وَ الْجِهَادُ وَ الْجُمُعَةُ وَ الْجَمَاعَةُ وَ الْقُرْآنُ وَ الْعِلْمُ وَ الْعَاشُورَاءُ قَالَ مُوسَى(ع)یَا رَبِّ وَ مَا الْعَاشُورَاءُ قَالَ الْبُکَاءُ وَ التَّبَاکِی عَلَى سِبْطِ مُحَمَّدٍ(ص)وَ الْمَرْثِیَةُ وَ الْعَزَاءُ عَلَى مُصِیبَةِ وُلْدِ الْمُصْطَفَى یَا مُوسَى مَا مِنْ عَبْدٍ مِنْ عَبِیدِی فِی ذَلِکَ الزَّمَانِ بَکَى أَوْ تَبَاکَى وَ تَعَزَّى عَلَى وُلْدِ الْمُصْطَفَى(ص)إِلَّا وَ کَانَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ثَابِتاً فِیهَا وَ مَا مِنْ عَبْدٍ أَنْفَقَ مِنْ مَالِهِ فِی مَحَبَّةِ ابْنِ بِنْتِ نَبِیِّهِ طَعَاماً وَ غَیْرَ ذَلِکَ دِرْهَماً إِلَّا وَ بَارَکْتُ لَهُ فِی الدَّارِ الدُّنْیَا الدِّرْهَمَ بِسَبْعِینَ دِرْهَماً وَ کَانَ مُعَافاً فِی الْجَنَّةِ وَ غَفَرْتُ لَهُ ذُنُوبَهُ وَ عِزَّتِی وَ جَلَالِی مَا مِنْ رَجُلٍ أَوِ امْرَأَةٍ سَالَ دَمْعُ عَیْنَیْهِ فِی یَوْمِ عَاشُورَاءَ وَ غَیْرِهِ قَطْرَةً وَاحِدَةً إِلَّا وَ کُتِبَ لَهُ أَجْرُ مِائَةِ شَهِیدٍ ،

اے میرے پروردگار ! آخری نبی کی امت کو باقی نبیوں کی امتوں پر کیوں برتری دی ؟جواب ملا : ان میں دس خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے انھیں فضیلت دی گئی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی : وہ دس خصوصیات کیا ہیں مجھے بھی بتائیں تو میں بنی اسرائیل کو کہوں کہ وہ بھی ان پر عمل کریں۔ خداوند متعال نے ارشاد فرمایا: نماز، زکات، روزہ ، حج ، جمعہ، جماعت، قرآن، علم اور عاشوراء حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی پروردگارا یہ عاشورا کیا ہے ؟ ارشاد ہوا : محمد مصطفیٰ کے فرزند کی مصیبت میں عزاداری کرتے ہوئے رونا اور مرثیہ خوانی کرنا۔ اے موسیٰ ! جو بھی اس زمانے محمد مصطفیٰ کے اس فرزند پر روئے اور عزاداری کرے اس کے لیے جنت یقینی ہے اور اے موسیٰ ! جو بھی محمد مصطفیٰ کے اس فرزند کی محبت میں اپنا مال خرچ کرے (نیاز میں یا پھر کسی بھی چیز میں) میں اس میں برکت ڈالوں گا، یہاں تک کہ اس کا ایک درہم ستر درہموں کے برابر ہو جائے گا اور اسے گناہوں سے پاک صاف جنت میں داخل کروں گا اور مجھے میری عزت و جلال کی قسم جو بھی عاشورا یا عاشورا کے علاوہ اس کی محبت میں ایک قطرہ آنسو بہائے گا، میں سو شہیدوں کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھوں گا۔

Post a Comment

0 Comments