سوال: امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی کس طرح شہادت ہوئی ؟
تفصیلی جواب معتمدعباسی ہمیشہ معاشرہ کے درمیان امام کے معنوی نفوذ اور محبوبیت سے
پریشان رہتا تھا ، جب اس نے دیکھا کہ روز بروز لوگوں کی توجہ امام کی طرف بڑھتی جارہی ہے اور آپ کو قید کرنے کا اثر برعکس ہو رہا ہے تو اس نے اپنے آبائواجداد کا پرانا حربہ استعمال کیا اور آپ کو پوشیدہ طور پر زہر دیدیا ۔
شیعوں کے نامور عالم دین ""طبرسی"" لکھتے ہیں : ہمارے بہت سے علماء نے کہا ہے : امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی زہر سے شہادت ہوئی ہے ، جس طرح آپ کے والد ، جد امجد اور تمام ائمہ کو زہر سے شہید کیا تھا (١) ۔
شیعوں کے مشہور عالم ""کفعمی "" کہتے ہیں : آپ کو ""معتمد"" نے زہر دیا (٢) ۔چوتھی صدی میں شیعوں کے عالم دین"" محمد بن جریر رستم "" کا عقیدہ ہے کہ امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی زہر کی وجہ سے شہادت ہوئی ہے (٣) ۔
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی شہادت پر ایک دلیل یہ ہے کہ دربار عباسی نے اس بات کی بہت زیادہ کوشش کی ہے کہ کسی کو یہ معلوم نہ ہو کہ امام کو زہر سے شہید کیا گیا ہے
اہل سنت کے ایک عالم دین ابن صباغ مالکی نے ""عبیداللہ بن خاقان"" سے جو کہ عباسی دربار کا ایک خادم تھا،نقل کیا ہے کہ ابومحمد حسن بن علی عسکری (ص) کی شہادت سے عباسی خلیفہ معتمد کا برا حال ہوگیا تھا ،ہم اس کی اس حالت پر تعجب کررہے تھے اور ہمیں خیال تک بھی نہیں تھی کہ اس کی ایسی حالت ہوگی (کیونکہ وہ اس وقت کا خلیفہ تھا اور پوری طاقت و قدرت اس کے ہاتھ میں تھی) ۔ جس وقت امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی طبیعت خراب ہوئی تو خلیفہ نے اپنے پانچ معتمد افراد جو سب کے سب فقیہ اور اس کے نزدیکی افراد تھے، امام کے گھر بھیجے ۔ معتمد نے ان کو حکم دیا کہ ابومحمد کے گھر میں رہیں اور جو کچھ ہوتا رہے اس کی ہمیں خبر کرتے رہیں، نیز بعض افراد کو عیادت اور تیمارداری کے عنوان سے بھیجا ، اسی طرح قاضی بن بختیار کو حکم دیا کہ اپنے دس معتمدین کو منتخب کرے اور ان سب کو امام عسکری (ع) کے گھر بھیجے اور وہ صبح و شام وہاں کی خبریں دیتے رہیں ۔ دو یا تین دن بعد خلیفہ کو خبر دی گئی کہ ابومحمد کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہے اور صحیح ہونے کی امید نہیں ہے ۔ خلیفہ نے حکم دیا کہ شب و روز ان کا پہرہ دیں اور وہ ہمیشہ ان کے گھر کے چاروں طرف گھومتے رہے یہاں تک کہ آپ کی شہادت ہوگئی ، جس وقت آپ کی شہادت کی خبر سامرا میں پھیلی تو سب لوگ گریہ وزاری اور فریاد کررہے تھے ، بازاروں کی چھٹی اور دکانیں بند کردی گئیں ۔
بنی ہاشم، لشکر کے سرادر، شہر کے قاضی، شعراء اور تمام گواہوں نے آپ کی تشیع جنازہ میں شرکت کی ، اس روز سامراء میں ایک محشر بپا تھا ۔
جس وقت جنازہ آمادہ ہوگیا تو خلیفہ نے اپنے بھائی ""عیسی بن متوکل"" کو نماز جنازہ پڑھنے کے لئے بھیجا ،جس وقت جنازہ کو نماز کے لئے زمین پر رکھا گیا ، تو عیسی نے آپ کے چہرہ کو کھولا اور علویوں، عباسیوں، قاضیوں، لکھنے والوں اور گواہوں کو دکھایا اور کہا : یہ ""ابومحمد عسکری"" ہیں جو اپنی فطری موت سے مرے ہیں اور خلیفہ کے فلاں فلاں خدمت گار اس کے گواہ ہیں !! پھر آپ کا منہ ڈھک دیا اور نماز جنازہ پڑھائی اور دفن کرنے کے لئے حکم دیا (٤) ۔
اگر چہ یہ نماز جنازہ ظاہری طور پر خلیفہ کی طرف سے ہوئی تاکہ یہ ظاہر کرسکے کہ امام کی موت فطری طور پر ہوئی ہے ، لیکن علماء کے نزدیک مشہور ہے کہ حضرت مہدی (عج) نے خصوصی طور پر اپنے والد بزرگوار امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے جنازہ پر نماز پڑھی (٥) ۔ (٦) ۔
حوالہ جات: (1) . اعلام الورى، الطبعه الثالثه، دار الكتب الاسلاميه، ص 367.
(2) . حاج شيخ عباس قمى، الانوار البهيه، مشهد، كتابفروشى جعفرى، ص 162.
(3) . دلائل الامامه، نجف، منشورات المكتبه الحيدريه، 1383 ه". ق، ص 223.
٤۔ الفصول المہمہ ،چاپ قدیم، صفحہ ٣٠٧ تا ٣٠٨ ۔ اس واقعہ کو مرحوم شیخ مفید نے ارشاد میں ، فتال نیشاپوری نے روضة الواعظین میں ، طبرسی نے اعلام الوری میں اور علی بن عیسی الاربلی نے احمد بن عبداللہ بن خاقان سے نقل کیا ہے ۔ اس گزارش سے معلوم ہوتا ہے کہ معاشرہ میں امام (علیہ السلام) کی کیا اہمیت تھی اور عباسی حکومت کیوں پریشان تھی اور یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ خلیفہ ،امام کے مسموم اور قتل ہونے سے کس حد تک وحشت زدہ تھا ،لہذا اس نے شروع ہی سے یہ کوشش کی کہ امام کی موت کو فطری اور طبیعی ظاہر کرے ۔
(5) . صدوق، كمال الدين، قم، مؤسسه النشر الاسلامى، (التابعه) لجماعه المدرسين بقم المشرفه، 1405 ه". ق، باب 43، ص 475 - مجلسى، بحار الأنوار، الطبعه الثانيه، تهران، المكتبه الاسلاميه، 1395 ه". ق، ج 50، ص 332 - 333.
(6) . گرد آوري از کتاب: سيره پيشوايان، مهدي پيشوائي، ص 658
No comments:
Post a Comment